2022-07-30 14:06:12
00:03:56
Urdu
            Video content is provided via the 
            YouTube platform. 
            All rights and ownership belong to the original content creator.
            
            Source channel: 
            
                Khursheed Abdullah            
        
فہمیدہ ریاض
بارش میں سوچتا ہے شاعر 
جِن بُوندوں میں فقط صدا ہے 
بجتی تھیں جُوں ستار پہلے 
سینے میں جہاں فسردگی ہے 
تھا دل کا وہیں دیار پہلے 
وہ دل جو بچھڑ کے کھو گیا ہے 
جو خاک میں دفن ہو گیا ہے
جس سمت نظر اُٹھا کے دیکھیں 
پامال زمین پر پڑے ہیں 
قدروں کے ایاغ ریزہ ریزہ 
انسان کے خواب ریزہ ریزہ 
ہر کاخ و مکاں سے ہے ہویدا 
آدم کا وہ خوفناک چہرہ 
بشرے سے ٹپک رہی ہے وحشت 
آنکھوں میں سُلگ رہا ہے صحرا 
اس کی مردہ رگوں میں رقصاں 
بس خواہش کسبِ مال و زر ہے 
عریاں اِس طور سے بشر ہے 
معدوم تمیزِ خیر و شر ہے 
کل تک جو شعار تھا کسو کا 
اب سب کا وہ حال ہو گیا ہے 
جن پر مجرم خفیف ہوتے 
سب کارِ حلال ہو گیا ہے 
باقی ہیں بے چراغ و کافور 
تہذیب کی حسرتوں کے مدفن 
بےراہ روی کی آندھیوں میں 
مٹ جائیں گے یہ مزار اک دن
اک بھیگے شاخچے پہ کونپل 
سن کر بارش میں مسکرائی 
اور اس نے یہ خبر سنائی 
آ جاتی ہے بہار اک دن 
امروز کا یہ غبار مت دیکھ 
یہ روز شکست و ریخت کا ہے 
روپوش سہی نہادِ فردا 
اک دور چٹخ کے گر رہا ہے 
ملبہ چاروں طرف پڑا ہے 
اس ملبے سے طلوع ہوں گے 
خورشید بکف سوار اک دن 
اقدار ہیں شرط آدمیّت 
انسان دیکھے گا خواب اک دن 
بچھڑا دل تجھ سے آ ملے گا 
جیسے لپکا گھٹا میں کوندا 
جیسے برسی گھٹا گرج کر 
بارش میں سوچتا ہے شاعر