2022-03-10 07:52:57
Urdu
akhtar usman ghazal خرد شعار زمانے چکتا سر ادب خمیدہ قلم نگوں چشم نیلگوں گرد باد عطائے علم ز خوں عجب فسوں قرینہ تابندگی
Video content is provided via the
YouTube platform.
All rights and ownership belong to the original content creator.
Source channel:
Khursheed Abdullah
اختر عثمان
کنایہ کار کوئی چشم نیلگوں ہے کہ یوں
ہمیں شعور کہاں تھا حیات یوں ہے کہ یوں
جو گرد باد تھے، اب ہیں وہ خاک افتادہ
ہوائے دشت صدا زن ہے 'یوں سکوں ہے کہ یوں! '
خرد شعار زمانے کا طرز اپنی جگہ
ہمیں کچھ اور غرض ہے ، ہمیں جنوں ہے کہ یوں
لہو میں یوں تو لہکتی نہیں ہے کیا کیا لہر
مگر جو ایک تقاضائے اندروں ہے، کہ یوں
عطائے علم کا یہ قرض کس طرح چکتا
سرِ ادب ہے خمیدہ، قلم نگوں ہے کہ یوں
کہا کہ کیسے بیاں ہوں چراغ و خیمہ و خواب
دریدہ سینۂ گل، دیدہ پر ز خوں ہے کہ یوں
جہت جہت کئی معنیٰ کھلے تو باغ ہنسا
نگارِ گل نے کہا ' یہ عجب فسوں ہے کہ یوں ! '
اگر قرینۂ تابندگی نہیں اختر
تو پھر جواز ہے کیا اور ضد ہی کیوں ہے کہ یوں!