2022-03-03 15:52:39
Urdu
بے سبب زوال سوتے سوتے خواب ایک برگ تازہ بیٹھے بیٹھے بچھڑتے موسموں ا س رفتہ رفتہ اک خیال سلسلے دلوں زندگی
Video content is provided via the
YouTube platform.
All rights and ownership belong to the original content creator.
Source channel:
Khursheed Abdullah
کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
سحر انصاری
محبتّوں کو بے سبب زوال کیسے آ گیا
یہ بیٹھے بیٹھے آج اک خیال کیسے آ گیا
دلوں کے سلسلے ہیں سارے جسم و جاں کے سلسلے
دلوں کے درمیاں کوئی ملال کیسے آ گیا
ابھی تو زندگی کو ریزہ ریزہ چُن رہا ہوں میں
ابھی سے یہ شکست کا سوال کیسے آ گیا
یہ ناؤ کیوں الٹ گئی، یہ نیند کیوں اچٹ گئی
یہ سوتے سوتے خواب کا خیال کیسے آ گیا
بچھڑتے موسموں میں ایک برگِ تازہ کی طرح
نیا نیا سا لمحۂ وصال کیسے آ گیا
ہمارے حال تک کسی خیال کا گزر کہاں
ہمارے حال کا تجھے خیال کیسے آ گیا
بہت اداس تھا، پر اُس سے مسکرا کے بات کی
مجھے بھی رفتہ رفتہ یہ کمال کیسے آ گیا
جو تھی متاعِ زندگی، سحر " انا" وہ کیا ہوئی
یہ زخمِ دل قریبِ اندمال کیسے آ گیا