DefinePK hosts the largest index of Pakistani journals, research articles, news headlines, and videos. It also offers chapter-level book search.
2015-10-10 22:32:06
00:35:33
Urdu
Molana rumi ahmad javaid Persian poetry tradition sufi poetry symbolism mathnavi hikayat rumi gnostic sharh akhlaq wahdat al –wujood Masnavi Moulana room dars poetry shayari ahmed javed ahmed javed tassawuf ishq e haqiqi nafs pshyche God Jalāl ad-Dīn Muḥammad Rūmī Jalal ud din Muhammad rumi Mawlānā احمد جاوید صاحب احمد جاوید مولانا رومی مثنوی مولانا رومی مثنوی مولوی معنوی فارسی شاعری وحدت الوجود رومی صوفیانہ شاعری تصوف اخلاو شرح مثنوی
Video content is provided via the
YouTube platform.
All rights and ownership belong to the original content creator.
Source channel:
Ahmad Javaid
The Mathnavi of Maulana Rumi is the expression of Islamic Tradition and Civilization. The major content of this book is morality in a higher sense i.e. in a Gnostic and a Metaphysical context. Maulana Rumi's expression cultivates the planes cultivated by the greatest individuals in human history. His work has been kept in the highest regard by the greatest minds of the Muslim Tradition. Mathnavi also holds a universal importance as it is among the greatest works of poetry in the human history.
Ahmad Javaid Sb has surmounted a great feat by contemporarizing the traditional sciences.He has artfully treated the aforementioned text, in these lectures.He has worked to create the right mind, and the aesthetic sense in his audience in order to benefit from the Mathnavi of Maulana Rumi.
مثنوی مولانا روم مسلم تہذیب میں ایک نہایت اونچا مقام رکھتی ہے۔ مثنوی کے بنیادی موضوعات اخلاقی ہیں۔ اس کی طوالت میں مولانا نے ہماری روایت ، یعنی مسلم روایت، کی تمام اخلاقی اقدار کو ایک عارفانہ اور مابعد الطبیعاتی تناظر میں بیان کر دیا ہے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ اس میں جس بلندئیِ اظہار و خیال جو کہ ہماری روایت میں صرف مولانا کا خاصہ ہے، سے کام لیا گیا ہے وہ تمام آفاقی پیمانوں پر اسے اس کی مجموعی حیثیت میں ایک بہت بڑا انسانی کلام بنا دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی تصنیف کے بعد سے لے کر آج تک تقریبا ہر دور کے بڑے علماء نے اس کی شرح لکھی ہے۔ اس کی آفاقیت کی ایک دلیل یہ بھی دی جا سکتی ہے کہ اس کو جدید دور میں بھی بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے اور یہ دنیا میں سب سی زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں شامل ہے۔
احمد جاوید صاحب نے اپنی روایت میں رہتے ہوئے اس کلام کی شرح کی ہے۔ اس شرح کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ احمد جاوید صاحب نے جس طرح بہت سے روایتی مضامین اور علوم کو موجودہ ذہن کے لیے قابل فہم اور موجودہ مزاج کے لیے قابل تسلیم اور قابلِ احساس بنایا ہے، اسی طرح آج کے انسان کے ذوق کو مثنوی کے مطابق بنانے کی ایک بہت ہی موثر اور بڑا قدم لیا ہے۔ اسی طرح مثنوی کے بنیادی مضامین اور ہماری روایت اور ہماری تہذیب میں اس کی فعالیت کو بھی بیان فرمایا ہے۔ ان کے نزدیک ہماری روایت میں جو چار یا پانچ سب سے مکمل لوگ پیدا ہوئے ہیں ان میں سے ایک مولانا روم ہیں۔
مثنوی مولوی معنوی،دفتر اول، باب : خلوت طلبیدن طبیب از بادشاہ بآں کنیزک جہت دریافت مرض کنیزک
(کنیز کا مرض معلوم کرنے کے لیے طبیب کا بادشاہ سے کنیز کے ساتھ تنہائی چاہنا)
(اشعار)
گفت دانستم که رنجت چیست زود
در خلاصت سحرها خواهم نمود
شاد باش و فارغ و آمن که من
آن کنم با تو که باران با چمن
من غم تو میخورم تو غم مخور
بر تو من مشفقترم از صد پدر
هان و هان این راز را با کس مگو
گرچه از تو شه کند بس جست و جو
خانهٔ اسرار تو چون دل شود
آن مرادت زودتر حاصل شود
گفت پیغامبر که هر که سر نهفت
زود گردد با مراد خویش جفت
دانه چون اندر زمین پنهان شود
سر او سرسبزی بستان شود
زر و نقره گر نبودندی نهان
پرورش کی یافتندی زیر کان