DefinePK hosts the largest index of Pakistani journals, research articles, news headlines, and videos. It also offers chapter-level book search.
2024-03-26 12:13:29
01:18:11
Urdu
Sultan Ahmed Ali Quran Quran Majeed ki taleemat Aulia Allah ki taleemat Melad e Mustafa SAWW Conference Haq Bahoo Conference Lahore
Video content is provided via the
YouTube platform.
All rights and ownership belong to the original content creator.
Source channel:
Sultan Ahmed Ali
Lahore: Annual Melad e Mustafa ﷺ & Haq Bahoo Conference
Lecture “Quran’s Invitation to Think & Sufi Teachings”
Main points
-Allah commands to ponder upon universe (7:185; 88:17-20). Robert Briffault says one cannot understand bridge between idea based classical world & empiricism based modern world without understanding contribution of Islamic golden ages. Quran’s invitation to observation laid foundation of modern empiricism.
- Meditation & thinking in solitude provide opportunity to know universe.
“We will soon show them Our signs all around world & in their own selves, until it dawns on them that indeed this is truth.”(41:53)
Signs in universe & signs in one’s inner-self are paths towards Oneness. Thinking is better than whole servitude (Hadith). Thinking & dhikr lead to destiny & they need solitude. Prophet Moses (AS) spent 40 days in solitude. Exalted Prophet (ﷺ) spent time in solitude in cave of Hira.“Have they not meditated within themselves”(30:8)
-Purpose of creation is prime questions. Allah says
“And I created the jinn and human beings solely to adopt My servitude.(51:56)
Abdullah Ibn Abbas (RA) says this worship refers to recognition (marifat). Allah says
“And We are nearer to him than his jugular vein.” (50:16)
Sultan Bahoo says
“He lives very close yet seems far away, He doesn’t enter the courtyard Hoo
Nothing is achieved by travelling far, within the house (self) the objective is gained Hoo”
- Hadith Qudsi
“Neither can sky nor earth contain Me but heart of My bondsman can contain.”
Shaykh Abd al-Qadir Jillani says, God is in veils like ghee in milk. Lasī initiates process towards ghee similarly spiritual master initiates process towards Divine Reality.
“So if you yourselves do not know, then ask People of remembrance.”(16:43)
-Sufis say to run towards Allah by awakening spirituality. Otherwise warning is
“And whoever turns away from My direction & guidance his sustenance will be narrowed & We shall raise him blind on Day of Resurrection.”(20:124)
Avoiding dhikr squeezes sustenance of soul & causes blindness on Day of Judgment. Actual blindness is of soul (22:46).
لاہور : سالانہ میلاد مصطفٰے ﷺ و حق باھُو کانفرنس میں شرکت اور خصوصی خطاب
خطاب کا موضوع: "قرآن مجید کی دعوتِ فکر اور اولیائے کرام کی تعلیمات"
گفتگو کے اہم نکات:
-قرآن مجید میں بارہا مرتبہ انسان کو کائنات میں غور و فکر کی تلقین کی گئی ہے (الاعراف،آیت 185؛سورة الغاشية، 17-20)۔ یونانی فلسفہ محض تخیلات پہ مبنی تھا جبکہ جدید دور تجربہ(empiricism) پہ قائم ہے۔ فرانسیسی مؤرخ رابرٹ بریفالٹ ( Robert Briffault)اپنی کتابThe Making of Humanity میں کہتا ہے کہ آپ قدیم اور جدید دنیا کے درمیان رابطے کو نہیں سمجھ سکتے جب تک آپ اسلام کے سنہرے دور کا مطالعہ نہیں کرتے- مسلمانوں نے قرآن مجید میں غو ر وفکر کی دعوت کی بدولت تجربہ کی بنیاد رکھی۔ کائینات میں غور و فکر کو ایمان کی نشانی کے طور پہ بیان فرمایا گیا ہے(سورة النحل، 79)۔
- خلوت میں سوچ وچار اور مراقبہ انسان کو کائینات اور تخلیق کے اسرار و رموز جاننے کا موقع دیتا ہے۔ قرآن مجید کی دعوت ِ فکر کے پیشِ نظر اولیائے کاملین نے انسان کو مراقبےاور خلوت کی طرف توجہ دلائی ہے۔
سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ
ترجمہ: ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں اور خود ان کے آپے میں یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بیشک وہ حق ہے۔( سورة فصلت،53)
یعنی کائینات اور انسان کے اپنے اندر کی نشانیاں، دونوں ہی توحید کی جانب لیجاتی ہیں۔ صوفیاء حدیث مبارکہ بیان فرماتے ہیں کہ گھڑی بھر کا تفکر جملہ جن و انس کی عبادت سے افضل ہے۔ ذکر اور فکر کے مابین توازن انسان کو منزل مقصود پہ پہنچاتا ہے اور یہ دونوں انسان سے خلوت کا تقاضا کرتے ہیں –اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو چالیس دن خلوت میں رکھا –اسی طرح حضور نبی اکرم ﷺ نے غارِحرا میں خلوت کو اختیار فرمایا-
- أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم
ترجمہ: کیا انہوں نے اپنے جی میں نہ سوچا؟( سورة الروم،
اپنے آپ میں فکر کرتے ہوئے پہلا سوال اپنی تخلیق کے مقصد کے متعلق جاننا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے،
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
ترجمہ: اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں (سورة الذاريات، 56)
حضرت عبداللہ ابن عباس(رض) فرماتے ہیں کہ اس عبادت سے مراد اللہ کی معرفت و پہچان ہے۔ اسی جانب دعوت قرآن کریم میں دی گئی ہے،
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
ترجمہ: اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں (سورة ق، 16)
حضرت سلطان باھُو فرماتے ہیں،
نیڑے وسن دور دسیون ویڑھے ناہیں وڑدے ھُو
دور گیاں کجھ حاصل ناہیں شوہ لبھے وچ گھر دے ھُو
- حدیثِ قدسی میں فرمان ہے کہ میں زمین اور آسمانوں میں نہیں سماتا لیکن بندہ مومن کے قلب میں سما جاتا ہوں۔صوفیاء فرماتے ہیں کہ ضرورت اس امر کی ہے ہم اپنے آپ میں غور و فکر کریں اور جیسے کنویں کے ذریعے زمین سے پانی حاصل کرتے ہیں اسی طرح اپنے اندر سے مالک حقیقی کے انوار و تجلیات حاصل کریں۔غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں کہ جیسے دودھ میں گھی چھپا ہے اسی طرح انسان میں اللہ تعالیٰ کے انوار و تجلیات پوشیدہ ہیں۔ جیسے دودھ کو جاگ لگا کر ایک خاص طریقہ سے گزار کر گھی حاصل کیا جاتا ہے اسی طرح ہمیں مرشد کامل درکار ہے جو ہمیں ہمارے اندر سے معرفتِ حقیقی تک پہنچائے۔
#lahore #meladmustafa #Melad